Ashoob e Alam o Watan Lockdown Shahar Khali Urdu Poem by Prof Mazhry based on Persian Poem written by Meer Jan Saboori and sung by Nogora Kholova.
جون ۲۰۱۹ کو نوائے وقت میگزین میں شائع ہونے والی نظم آشوبِ وطن کرونا وائرس کے تناظر میں برپا ہونے والے عالمی بحران کے تناظر میں آشوبِ عالم کے نام سے دوبارع پیش کی جا رعی ہے۔ میر جان صبوری کی لکھی ہوئی فارسی نظم سے ماخو ز اس نطم کو اہلِ اردو میں بہت پزیرائی حاصل ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ امید ہے آپ ان تصاویر اور ویڈیو سے محظوظ ہونگے
This Video has Urdu Lyrics as Kalam e Shaer be Zuban e Shaer in the voice of Prof Mazhry and Persian Lyrics sung by Nogora Kholova with original side to side presentation of Urdu and Persian Lyrics. The Urdu poem with the name of Ashoob e Watan was printed in Prestigious Nawa e Waqt Magazine on 9th of June 2019. The second name used in this video is Ashoobe Aalam which is there in the light of historic unheard world lockdown because of Covid19 epidemic. Few lyrics have been touched again in the light of suggestions of a very sincere Urdu lover Respected Ahmad Safi Sahib.
...........................
Ashoob e Aalam-Shahar Khali-Lockdown-Slide Show-Photogallery
آشوبِ عالم
( ماخوذ)
پروفیسر ڈاکٹر ضیا ء المظہریؔ
شہر خالی رستے خالی گلیاں خالی خانہ خالی
جام خالی میز خالی ساغر و پیمانہ خالی
چل دئیے ہیں دوستوں اور بلبلوں کے قافلے
باغ خالی شاخیں خالی اور خالی گھونسلے
وائے اے دنیا کہ یار اب یار سے ڈرنے لگے
پیاسے غنچے اپنے ہی گلزار سے ڈرنے لگے
عاشق اب محبوب کے دیدار سے ڈرنے لگے
موسیقار اب ساز ہی کے تار سے ڈرنے لگے
شہسوار اب رستہ ءِ ہموار سے ڈرنے لگے
دیکھنے سے چارہ گر بیمار کو ڈر نے لگے
ساز ٹوٹے اور دردِ شاعراں حد سے بڑھا
شاق گذرا ہم پہ تم پہ انتظارِ سال ہا
جو شناسا تھے ہمارے ہو گئے نا آشنا
ایسا کہنا بھی ہے جیسے کوئی آفت یا بلا
نالہ و شیون کیا ہر در پہ دی میں نے صدا
خاکِ ویرانہ سے اپنے سر کو آلودہ کیا
پھر بھی ساکت پانیوں میں کوئی نہ حرکت ہوئی
خواب غفلت میں جو ڈوبے آنکھ نہ ان کی کھلی
خشک چشمے ہوگئے دریا بہت ہی کم رواں
آسمان بھی ہنس دیا سن کر ہماری داستاں
عشق محرومِ حبیب جام خالی جوش سے
ہم نفس کوئی نہیں جو میرے نالے کو سنے
لوٹ آؤ تا کہ لوٹیں جانے والے قافلے
لوٹ آؤ پھر اٹھا ئیں ناز اہلِ ناز کے
لوٹ آؤ تا کہ لوٹے مطرب و آہنگ و ساز
زلف پھیلاؤ کہ لوٹے پھر نگارِ دل نواز
در پہ حاضر مظہریؔ ہوں حافظِ شیراز کے
گل فشاں ہوں چھلکیں ساغر پھر اُسی انداز کے
No comments:
Post a Comment