Monday, 13 April 2020

Dunia-e-Muqaffil-The Locked World-Urdu Poem

Dunia e Muqaffil دنیائے مقفّل از پروفیسر مظہری

Duniya e Muqaffil

Dunia e Muqaffil-The Locked World-Urdu Poem by Prof Mazhry-Nawa e Waqt Sunday Mag-12 April 2020

روزنامہ نوائے وقت کے سنڈے میگزین میں ۱۲ اپریل ۲۰۲۰ کو شائع ہونے والی نظم دنیائے مقفل پروفیسر مظہری کی اپنی آواز میں پیش کی جاتی ہے۔

کرونا وائرس ورلڈ لاک ڈاؤن کے تناظر میں پروفیسر داکٹر ضیا ء المظہری کی لکھی ہوئی نظم "دنیائے مقفّل روزنامہ نوائے وقت کے سنڈے میگزین میں ۱۲ اپریل ۲۰۲۰ کو شائع ہوئی۔ اس ویڈیو میں ڈاکٹر صاحب کی اپنی آواز میں لاک ڈاون کے مناظر کے ساتھ نظم ناظرین کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔

دنیائے مقفّل

دشمنِ نا دیدہ نے جب دھاک بٹھا دی

حضرتِ انساں نے مسیحا کو صدا دی

وہ ریشہ ءِ بے نفس جسے بولیں کرونا

خلیاتِ بدن میں کوئی ہلچل سی مچا دی

ایک ذرّہ کرونا کا گھسا ناک میں ایسے

متکبّر و جبّار کو بھی دُھول چٹا دی

بیمار تو بیمار معالج بھی ہوئے ڈھیر

دیوار سے تکنیک و ترقّی بھی لگا دی

غربت ہو امارت ہو شاہی یا گدائی

طبقات کی تفریق کرونا نے مٹا دی

بڑھایابہت خوف کو ابلاغی دَجَل نے

بھڑکی ہوئی آتش کو ذرا اور ہوا دی

مسموم سی، پر ہول سی خاموش سی دہشت

خشکی میں سمندر میں ہواؤوں میں بسا دی

ہاتھوں سےنہ چھونا کہیں چہرے کو اپنے

پابندی نقابوں کی معالج نے لگا دی

محدود رہو گھر میں جو رہنا ہے سلامت

قربت نہیں اب دوری ہی کا ہونا ہے عادی

شہروں کو مقفّل کرو ملکوں کو مقفّل

دنیا کو اِداروں نے فقط ایک صلاح دی

پورب ہو یا پچھم ہو اُتّر ہو یا دکھّن

دنیائے مقفّل میں وحشت سی بچھا دی

نہتّے ہیں معالج بھی دشمن بھی نیا ہے

جانوں کی بازی ہے طبیبوں نے لگا دی

خالق کی طرف لوٹ کے آ جاؤ اے بندو

تابوتوں میں لیٹے ہوئے لاشوں نے صدا دی

ویراں ہوئی مسجد بھی کلیسا بھی حرم بھی

مومن کے مگر دل میں اللہ کی منادی

معبود ہے تو یکتا، ہے پاک تیری ذات

بندے نے ہی ظلم اور تعدّی کو جِلا دی

ہاں کام جو تکلیف میں لے صبر و دعا سے

اللہ نے اس شخص کو خوش خبری سنا دی

بندے ہیں خدا کے ہم، مانگیں گے اسی سے

راحت بھی وہی دے گا جس نے یہ بلا دی

شامل ہو شہیدوں میں جو مر جائے وبا میں

یہ بات رسولؐ اللہ نے امت کو بتا دی

تنگی یہ کٹ جائے گی آسانی ملے گی

معبود نے بندے کو سورہ ءِ ضحیٰ دی

مایوسی بڑھاتی ہے بہت مادہ پرستی

رب ہی کو جو راضی نہ کیا عمر گنوا دی

خود بینی دروں بینی جو تنہائی میں کی تو

مقاصد کے تعیّن نے امید بڑھا دی

مومن کے لئیے موت تو پیغامِ بقا ہے

خالق کی اطاعت میں حیاتی جو بِتا دی

اللہ ہی سے اللہ ہی سے اللہ ہی سے ہو گا

پہنچا نہ ضرر اس کو جسے اس نے پناہ دی

وہ جس نے منوّر ہے کیا شمس و قمر کو

مظہرؔ کو بھی اس نے ہی تاب اور ضیاءؔ دی

No comments:

Post a Comment